Muhammad Usman Fiaz
پاکستان کا قیام 1947 میں ایک نظریے کے تحت ہوا تھا جس میں مسلمانوں کو ایک الگ شناخت اور آزادی دی گئی تھی۔ یہ نظریہ، جو "پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ” کے نعرے پر مبنی تھا، پاکستان کو ایک قوم کے طور پر بنانے کا خواب تھا۔ لیکن یہ سوال اب بھی زیر بحث ہے: کیا پاکستان ایک حقیقی قوم ہے یا یہ محض ایک ہجوم ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کے لیے ہمیں پاکستان کی تاریخ، ثقافت، سیاست، اور معیشت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا ہوگا۔
پاکستان کا قیام ایک واضح مقصد کے تحت ہوا تھا۔ 1947 میں جب برطانوی راج کے خاتمے کے بعد ہندوستان کو تقسیم کیا گیا، تو مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مسلمانوں کے لیے پاکستان کے قیام کے پیچھے ایک نظریہ تھا جس میں انہیں ایک الگ قوم کی حیثیت دی گئی تھی، جو اپنے مذہب، ثقافت اور عقائد میں منفرد ہو۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اس نظریے کو واضح طور پر بیان کیا کہ پاکستان ایک الگ قوم کی تشکیل ہے جو اپنی آزادی، مذہبی آزادی اور ثقافتی شناخت کی حفاظت کرے گی۔ لیکن کیا پاکستان اپنی نظریاتی بنیادوں پر قائم رہ سکا؟ کیا یہ ایک ایسی قوم بن سکا جو ایک مشترکہ شناخت اور اقدار پر مجتمع ہو؟ یا یہ ایک ملک ہے جہاں مختلف قومیتیں اور ثقافتیں مختلف مفادات کے تحت جمع ہیں؟
پاکستان کی جغرافیائی حدود میں کئی مختلف قومیتیں، زبانیں، مذہب اور ثقافتیں شامل ہیں۔ پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، سرائیکی اور اردو بولنے والے افراد مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔ ان قومیتوں کے درمیان فرق صرف زبان اور ثقافت تک محدود نہیں، بلکہ یہ ان کے اجتماعی تجربات اور شناختوں میں بھی فرق پیدا کرتا ہے۔ پاکستان میں مذہبی تنوع بھی موجود ہے، جہاں مسلم اقلیت کے ساتھ ہندو، عیسائی، سکھ اور دیگر اقلیتیں بھی آباد ہیں۔ اس تنوع نے پاکستان کے اندر قومی اتحاد کے بجائے بہت ساری علیحدہ علیحدہ شناختوں کو جنم دیا ہے۔ اس تنوع نے پاکستانی قوم کو ایک مضبوط اور یکجا قوم کی شکل دینے میں مشکلات پیدا کی ہیں۔
پاکستان میں قومیت کے تصور کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ ہمیشہ سے ایک پیچیدہ سوال رہا ہے کہ قومیت کی بنیاد کیا ہے؟ کیا یہ مذہب پر مبنی ہے، جیسا کہ پاکستان کے قیام کے وقت تصور کیا گیا تھا؟ یا یہ زبان، ثقافت، جغرافیہ یا دیگر عوامل پر مبنی ہے؟ ان سوالات کا جواب ہمیشہ ایک مشکل اور متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔ پاکستان کے مختلف حصوں میں مختلف قومیتوں کے افراد اپنی اپنی شناخت کے حوالے سے حساس ہیں۔ مثال کے طور پر، پنجابی اور سندھی ثقافتیں اپنی مخصوص تاریخ اور روایتوں کی حامل ہیں۔ بلوچستان میں بلوچی قومیت اور پشتونوں کی بھی اپنی الگ شناخت ہے۔ اس کے علاوہ، سرائیکی اور اردو بولنے والے بھی مختلف نظریات اور شناختوں کے حامل ہیں۔ یہ تنوع کبھی کبھار قومی اتحاد کے بجائے علیحدگی اور تقسیم کو ہوا دیتا ہے۔ مختلف قومیتوں کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اختلافات قومی یکجہتی کے راستے میں رکاوٹ بنے ہیں۔ مختلف علاقائی مفادات اور سیاست نے ہمیشہ پاکستان کی قومی وحدت کو چیلنج کیا ہے۔
پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ایک سوال اٹھتا ہے: کیا یہ ایک وفاقی نظام کے تحت قومی اتحاد کا مظہر ہے؟ یا یہ محض ایک غیر مستحکم سیاسی نظام ہے جس میں مختلف جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کے لیے کام کر رہی ہیں؟ پاکستان میں سیاسی جماعتیں اکثر اپنے علاقائی مفادات کو ترجیح دیتی ہیں، جو قومی اتحاد کے لیے ایک سنگین چیلنج ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان میں جمہوری نظام کی ناکامی اور فوجی آمریتوں کی تاریخ نے بھی قومی اتحاد کے خواب کو چیلنج کیا ہے۔ ہر بار جب ملک میں اقتدار کی منتقلی ہوئی، سیاسی استحکام اور عوامی مسائل کو نظرانداز کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں عوام کا سیاست سے اعتماد کم ہوتا گیا اور قومیت کے تصور میں مزید مشکلات آئیں۔
پاکستان میں اقتصادی ترقی کی کمی اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے بھی قومی اتحاد کو متاثر کیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں معاشی ترقی کے فرق نے عوام کو ایک دوسرے سے دور کیا ہے۔ پنجاب اور سندھ کے شہر، جہاں صنعتی ترقی اور وسائل کی بہتر تقسیم ہے، ان کا معیار زندگی بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے دیہی علاقوں سے بہت مختلف ہے۔ پاکستان کی معیشت میں سرمایہ داری، کرپشن، اور ناہموار ترقی نے بھی مختلف گروپوں کے درمیان اقتصادی اور سماجی تفریق کو بڑھاوا دیا ہے۔ جب لوگ غربت اور وسائل کی کمی کا شکار ہوں، تو وہ قومی مفادات سے زیادہ اپنے ذاتی مفادات کے پیچھے چلنے لگتے ہیں، جس سے مالی استحکام پر اثر پڑتا ہے اور قومی یکجہتی مزید کمزور ہو جاتی ہے۔
پاکستان کی قومیت کا تجزیہ کرتے وقت حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو ایک قوم بنانے کے لیے اس کی ثقافتی، سیاسی، اور معاشی بنیادوں میں گہرا کام کرنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان میں کوئی قومیت نہیں ہے، بلکہ یہ کہ پاکستان کی قومیت ایک نازک، لیکن موجود حقیقت ہے جسے مسلسل کام، ہم آہنگی اور سمجھوتے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں قومیت کی حقیقت صرف اس کی جغرافیائی حدود میں موجود فرقوں کے بارے میں نہیں، بلکہ یہ ان لوگوں کی شناخت ہے جو اس ملک میں بستے ہیں۔ اگرچہ پاکستان میں مختلف قومیتیں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ ایک مشترکہ منزل اور مقصد کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان کے عوام کو ایک قوم بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی مختلف شناختوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور قومی مفادات کے لیے متحد ہوں۔
پاکستان ایک قوم کے طور پر ابھرنے کی راہ میں مختلف مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ مختلف قومیتوں، ثقافتوں، زبانوں اور نظریات کا یہ اختلاف پاکستان کی قومی وحدت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔ تاہم، اگر ہم اپنی مختلف شناختوں کو قبول کریں اور ایک مشترکہ مقصد کے لیے کام کریں، تو ہم اپنے مسائل کو حل کر سکتے ہیں اور ایک مضبوط اور متحد قوم بن سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں اپنے اندر اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور پاکستانی قومیت کے تصور کو حقیقت میں بدلنا ہوگا۔